- نان فائلرز کی سم پر اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے پرغور
- موسم کی مزاحمت کرنے والے پودے اگانے کے لیے لیبارٹری قائم
- خراب کارکردگی دکھانےو الے ٹریڈ افسروں کو عہدوں سے ہٹایا جائیگا، وزیراعظم
- اہلیہ کی بےلوث خدمت رنگ لے آئی، شوہر 10 سال بعد کوما سے باہر آگیا
- صفائی کا عملہ اور معاشرتی دھتکار
- نیا قرض پروگرام؛ آئی ایم ایف وفد پاکستان پہنچ گیا
- وینزویلا تمام گلیشیئر کھو دینے والا دورِ جدید کا پہلا ملک
- کینسر کی شرح فائر فائٹرز میں سب سے زیادہ ہونے کا انکشاف
- بیوی کی بے لوث محبت شوہر کو 10 سال بعد کوما سے باہر لے آئی
- منشیات کیخلاف جنگ جیتنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے،شرجیل میمن
- افغانستان میں شدیدبارش، سیلاب سے 50 افراد جاں بحق
- پہلا ٹی 20: آئرلینڈ نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی
- سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والے جج عدلیہ میں مداخلت کے دعوے پر قائم
- موبائل آپریٹز نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے اور پیغامات بھیجنے پر رضامند
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف
- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد منظور
- پنجاب میں تندوری روٹی 25 اور چپاتی کی 15 روپے میں فروخت ہوگی
- لاہور؛ گھر میں گیس دھماکے سے ایک شہری جاں بحق
- جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کوشہریوں کیلیے کھول دیا گیا
- پیپلزپارٹی کا بجٹ کے بعد بھی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ
عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے خط لکھنے والے ججز سے ملاقات کی اور اُن کے تحفظات سنے ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط 25 مارچ 2024 کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو موصول ہوا، جس کے بعد چیف جسٹس نے تمام خط لکھنے والے ججز کی میٹنگ بلا کر اُن سے فردا فردا ملاقات کی اور تحفظات کو سنا۔
مزید پڑھیں: حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
خط میں لگائے گئے الزامات کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے 26 مارچ کو چیف جسٹس پاکستان کی رہائش گاہ پر افطار کے بعد اجلاس بلایا گیا، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز شریک ہوئے۔ یہ میٹنگ ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی۔
اس کے بعد چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل، وزیر قانون و انصاف، سینئر جج اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات بھی کی۔ یہ جج بار کونسل کے سینئر جج ہیں اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
چیف جسٹس نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کے عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے خط کے فوری بعد ملاقات کی، سپریم کورٹ کے تمام ججز نے اتفاق رائے سے چیف جسٹس کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات میں اعلیٰ سطح کے انکوائری کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم سے چیف جسٹس کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف نے عدالتی آزادی اور خودمختاری پر کوئی قدغن نہ آنے اور اس کے لیے تمام اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے ملاقات میں کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے پیراگراف53 کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی بھی صورت عدلیہ کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عدلیہ کی آزادی وہ بنیادی ستون ہے جس کے سبب قانون کی حکمرانی اور مضبوط جمہوریت قائم ہوتی ہے۔
وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات میں یہ تجویز سامنے آئی کہ خط کے معاملے کی انکوائری کیلئے بے عیب اچھی شہرت رکھنے والے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا انکوائری کمیشن کی تشکیل کیلئے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری سے متعلق چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے مکمل اتفاق کیا۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ عدلیہ کی خودمختاری کیلئے مزید اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے آج ملاقات میں چیف جسٹس آف پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے تمام اقدامات اٹھائیں گے جبکہ متعلقہ محکموں کوہدایات کے علاوہ ضروری قانون سازی بھی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس آج دوسرے روز بھی ہوا، جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز شریک ہوئے تھے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط اور اس کے بعد پیدا شدہ صورت حال کی آئینی و قانونی حیثیت پر غور کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔